Nabi ki tureef in urdu

 Nabi ki tureef in urdu

ذات اقدس جن کا دل بنی ادم کے مصائب علام سے لبریزو  تھا جو انسانوں کے درد کو اپنا درد سمجھتے تھے جنہوں نے جنوں نے انسانوں کے درمیان محبت اخوت کا رشتہ قائم کیا انہیں اپنے جیسے انسانوں کی غلامی و بندگی سے ازاد کرا کے مالک حقیقی رب کریم اور رحیم کی بندگی کی لذت و چاشنی عطا فرمائی 
بشریت کو درپیش خطرات سے نجات دلائی عدل و انصاف اور ازادی و حریت کا پرچم بلند کیا نسلی برتری اور رنگ و زبان کے امتیاز کو ختم کر کے علم و تقوی کو فضیلت و برتری کا معیار قرار دیا حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے بتائے ہوئے احکام و معرف کی پیری گفتگو میں شائستگی حسن تاثیر جذبہ خدمت معاشرہ کی فلاح نجات سے لگاؤ اور امانت صداقت ہی لوگوں کے لیے حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی نبوت کا کافی و محکم دلیل ہے باوجود اس کے نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے معجزات کا ظہور تمام انسانوں کے لیے باعث رحمت ہے قران کریم میں معجزہ کو ایات اور بینہ کے نام سے تعبیر کیا گیا ہے 
یعنی انبیاء کرام کی نبوت و رسالت کی نشانی اور ان کی حقانیت کو اشکار کرنے والا عمل یا اثر معجزہ کسی بھی علم پیمانے یا معیار پر پرکھا نہیں یا نہیں جا سکتا کوئی بھی شخص کتنا حماد فن کار نو تجربہ کار ہو کسی بھی علم یا طاقت ہو ہنر کے ذریعے وہ عمل معجزہ انجام نہیں دے سکتا معجزہ ایک ناقابل انکار حقیقت ہے اس کے اجزاء کے لیے کسی اعلی یا وسیلے کا سہارا بھی نہیں لینا پڑتا چاند صرف اشارہ انگشت سے دو ٹکڑے ہو ڈوبے ہوئے سورج کو واپس انا پڑے پیاس کی شدت وہ بے عرب کے
 ریگستانوں میں جو کباد کو تڑپا دے ہر طرفش کی صدائیں ہوں یکا یک انگلشتان سے میٹھے پانی کے چشمے جاری ہوں اور تمام اصحاب رضوان اللہ علیہم اجمعین اپنے دواب کےچشمہ انگلشتان مستفوی سے سیراب ہوں کیوں 

حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی شان

رحمت کائنات صلی اللہ علیہ ہ وسلم فرش زمین پر جلوہ گھر ہیں اور اساتوں اسمانوں کی اوازیں سن لیتے ہیں سیدنا حکیم ابن ہزام صحابی نے فرمایا ایک دن ہم بیٹھے تھے کہ شاہ کونین نے فرمایا اے میرے صحابہ کیا تم سن رہے ہو جو میں سن رہا ہوں صحابہ کرام نے عرض کیا یا رسول اللہ ہم تو کچھ نہیں سن رہے فرمایا میں اسمان کی اوازیں سن رہا ہوں نیز علامہ زرقانی نے فرمایا اسمان سے مراد صرف ایک اسمان نہیں بلکہ ساتوں اسمانوں کی اوازیں سنتا ہوں دوسری حدیث پاک میں ہے جو کہ سابق ابواب میں بھی مجبور ہوئی فرمایا دعا رحمت دو عالم نے انی ارا مالا تراونا مالا تسمون 

اے میرے صحابہ میں وہ کچھ دیکھتا ہوں جو تم نہیں دیکھ سکتے اور میں وہ کچھ سنتا ہوں جو تم نہیں سن سکتے اس پر بحث نے کہا کہ اس دیکھنے سے مراد صرف علم ہے نہ کہ انکھ سے دیکھنا اس سے بات کار روح کرتے ہوئے علامہ عبدالل الباقی سرکانی رحمت اللہ علیہ نے تنبیہ فرمایا کہ اس سے اس سے مراد صرف علم نہیں بلکہ انکھ مبارک سے دیکھنا ہے فرمایا یعنی یہ دیکھنا انکھ مبارک سے دیکھنا ہے اور یہ قول امام احمد بن حنبل اور دیگر حضرات کا ہے یوں ہی سنتے سننے سے مراد کان مبارک سنتا ہے چنانچہ زرقانی رحمت اللہ علیہ نے فرمایا یعنی یہ فرمان کہ میں اسمانوں کی طرح چراہٹ سنتا ہوں ذرا ظاہر یہی ہے کہ مراد حقیقیات کان سے سننا ہے کیونکہ یہ اللہ تعالی کی قدرت سے ناممکن نہیں بلکہ ممکن ہے اللہ تعالی سننے کی طاقت دے سکتا ہے نیز فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے الفاظ مبارک کو ظاہر پر رکھنا واجب ہے 

ہاں اگر کوئی مانع ہو تو پھر ظاہر سے پھیر لینا چاہیے مگر یہاں کون سا معنی ہے یا یہ اللہ تعالی کی قد رت سے بعید ہے بلکہ اگر ان دونوں الفاظ مبارکہ کو ظاہر پر نہ رکھیں رکھا جائے تو مقصود حفاظ ہو جاتا ہے ایسے علماء اور ائمہ کرام کو جزائے خیر عطا کرے کہ انہوں نے بند باندھ دیے ورنہ وہ علماء جو ہر کمال کا حلیہ بہانہ سے انکار کرتے چلے جاتے ہیں ان کا داؤد چل جاتا اور ہمیں گمراہی میں ڈال دیتے جزاک اللہ الخیر

Islamic studio



Previous Post Next Post

Contact Form

t