Qalmah Tayyaba mafhoom or many

Qalmah Tayyaba mafhoom or many 

Islamic studio



پاک ہے کرنے والا کلمہ طیبہ یعنی پاک کرنے والا کلمہ اگر کوئی غیر مسلم دریاؤں سمندروں میں نہائے بلکہ سو سال بھی ناتا رہے تو وہ پاک نہیں ہوگا لیکن اگر وہ صدق دل سے ایک مرتبہ کلمہ طیبہ پڑھ لے تو وہ پاک ہو جائے گا کیونکہ اس نے کلمہ طیبہ پڑھ لیا ہے کلمہ طیبہ کے دو جز ہیں ایک لا الہ الا اللہ دوسرا محمد رسول اللہ اس کا پہلا جز دعوی دعوی ہے یعنی اللہ تعالی کے سوا کوئی معبود کوئی عبادت کے لائق نہیں اور دوسرا جز محمد رسول اللہ اس دعوے توحید کی دلیل ہے


سوال یہ کیسے معلوم ہوا کہ محمد ہو رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم دعوی توحید کی دلیل ہے

جواب اللہ تعالی نے قران مجید میں فرمایا م برہان یعنی اے لوگوں تمہارے پاس رب کی طرف سے ایک برہان دلیل ائی ہے اور اس جگہ برہان دلیل سے مراد یعنی رسول کرم رحمت عالمین صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات مقدسہ ہے جب تک یہ دلیل رحمت کائنات صلی اللہ علیہ والہ وسلم ظاہر نہیں ہوئی تھی لوگوں نے کہہ کے معبود بنا رکھے تھے وہ تقریبا سارے ہی اسی شرک میں مبتلا تھے اور جب یہ دلیل جلوہ گھر ہوئی لوگو اپنے معبودان باطل سے منہ موڑ کر ایک ہی معبود برحق کے پر ستار بنتے چلے گئے حتی کہ اب روح زمین کے ہر خطے میں اس دلیل کی برکت سے اللہ تعالی وحدہ لا شریک کے ماننے والے موجود ہیں اور یہ دلیل ہے اس ذات والے صفات کے دلیل ہونے کی جب افتاب امد دلیل افتاب جب دوپہر کے وقت سورج اپنی اب و تاب کے ساتھ چمک و دمک رہا ہو تو اس کو ثابت کرنے کے لیے کسی دلیل کی ضرورت نہیں ہوتی اور جب یہ معلوم ہو گیا کہ اس بے عیب دعوی لا الہ الا اللہ کی دلیل محمد رسول اللہ ہے لہذا جب دعوے بے عیب ہیں دلیل کا بے عیب ہونا بھی ضروری ہے کیونکہ جب دلیل ہی عیبدار ہوگی تو دعوے ثابت نہیں ہو سکے گا  


اس کی مثال یوں سمجھیے جیسے زید نے بکرے پر لاکھ روپے کا دعوی در کر دیا اور جج صاحب مدعی زید سے پوچھیں گے لاؤ تمہارے اس دعوے کو گواہ دلیل کہاں ہے یہ سن کر زید دو قواہ بطور دلیل پیش کر دے جج صاحب پوچھیں کہ تیرے یہ گواہ کیسے ہیں زید کہے جناب یہ ہیں تو میرے اس دعوے کے گواہ مگر جھوٹ بہت بولتے ہیں یہ فراڈی بھی ہیں انہیں پتہ بھی کسی بات کا نہیں تو بتائیے زید کا دعوی ثابت ہو سکے گا ہرگز نہیں بلکہ جج کا ہے کہ جاؤ میاں صاحب جا کر گھر بیٹھو اور ایسے گواہ ہوں سیدہ ثابت نہیں ہو سکتا ہاں اگر مدعی کا ہے جناب یہ گواہ سچے ہیں انہوں نے کبھی جھوٹ نہیں بولا یعنی چشم دید گواہ ہیں یہ فراڈ وغیرہ ہر عیب سے پاک ہیں پھر مد علیحدہ کا وکیل جزا کر کے انہیں جھوٹا ثابت کرنے کی کوشش کرتا ہے مگر وہ گواہ سچے اور سچے نکلے کہ کسی بھی مقام پر اب زید کا دعوی ثابت ہو جائے گا یوں ہی اس سب سے اونچے سب سے اعلی سب سے بالا سب سے بالا سب سے اولاد دعوی توحید لا الہ الا اللہ کی دلیل ہے محمد رسول اللہ لہذا اگر کوئی دعوی تو کرے لا الہ الا اللہ اور دلیل کے مطابق کہے ان کو تو دیوار کے پیچھے کا علم بھی نہیں تو ان کو تو کوئی اختیار ہی نہیں وغیرہ وغیرہ تو ایسے کا دعوی ثابت نہیں ہو سکے گا اور اسے قیامت کے دن کف افسوس ملنے کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوگا اس کی وضاحت تمسلا بیان کی جاتی ہے شاید کہ اتر جائے تیرے دل میں میری 

 

Previous Post Next Post

Contact Form

t