hadees nabvi in urdu صحیح البخاری
: قرض لینے اور قرض ادا کرنے کا بیان: جو شخص 3رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ایک غزوہ میں شریک تھا۔ آپ ﷺ نے فرمایا، اپنے اونٹ کے بارے میں تمہاری کیا رائے ہے۔ کیا تم اسے بیچو گے ؟ میں نے کہا ہاں، چناچہ اونٹ میں نے آپ ﷺ کو بیچ دیا۔ اور جب آپ ﷺ مدینہ پہنچے۔ تو صبح اونٹ کو لے کر میں آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوگیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اس کی قیمت ادا کردی۔اور اسی سے متعلق دوسری حدیث مبار
صحیح البخاری
کتاب: قرض لینے اور قرض ادا کرنے کا بیان
باب: باب: جو شخص لوگوں کا مال ادا کرنے کی نیت سے لے اور جو ہضم کرنے کی نیت سے لے۔
حدیث نمبر: 2387
ترجمہ:
ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ اویسی نے بیان کیا، ان سے سلیمان بن بلال نے بیان کیا، ان سے ثور بن زید نے، ان سے ابوغیث نے اور ان سے ابوہریرہ (رض) نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو کوئی لوگوں کا مال قرض کے طور پر ادا کرنے کی نیت سے لیتا ہے تو اللہ تعالیٰ بھی اس کی طرف سے ادا کرے گا اور جو کوئی نہ دینے کے لیے لے، تو اللہ تعالیٰ بھی اس کو تباہ کر دے گا۔
قرض لینے اور قرض ادا کرنےں کا بیان۔
ترجمہ:
ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابوشہاب نے بیان کیا، ان سے اعمش نے، ان سے زید بن وہب نے اور ان سے ابوذر (رض) نے بیان کیا کہ میں نبی کریم ﷺ کے ساتھ تھا۔ آپ ﷺ نے جب دیکھا، آپ کی مراد احد پہاڑ (کو دیکھنے) سے تھی۔ تو فرمایا کہ میں یہ بھی پسند نہیں کروں گا کہ احد پہاڑ سونے کا ہوجائے تو اس میں سے میرے پاس ایک دینار کے برابر بھی تین دن سے زیادہ باقی رہے۔ سوا اس دینار کے جو میں کسی کا قرض ادا کرنے کے لیے رکھ لوں۔ پھر فرمایا، (دنیا میں) دیکھو جو زیادہ (مال) والے ہیں وہی محتاج ہیں۔ سوا ان کے جو اپنے مال و دولت کو یوں اور یوں خرچ کریں۔ ابوشہاب راوی نے اپنے سامنے اور دائیں طرف اور بائیں طرف اشارہ کیا، لیکن ایسے لوگوں کی تعداد کم ہوتی ہے۔ پھر آپ ﷺ نے فرمایا یہیں ٹھہرے رہو اور آپ ﷺ تھوڑی دور آگے کی طرف بڑھے۔ میں نے کچھ آواز سنی (جیسے آپ ﷺ کسی سے باتیں کر رہے ہوں) میں نے چاہا کہ آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوجاؤں۔ لیکن آپ ﷺ کا یہ فرمان یاد آیا کہ یہیں اس وقت تک ٹھہرے رہنا جب تک میں نہ آجاؤں اس کے بعد جب آپ ﷺ تشریف لائے تو میں نے پوچھا یا رسول اللہ ! ابھی میں نے کچھ سنا تھا۔ یا (راوی نے یہ کہا کہ) میں نے کوئی آواز سنی تھی۔ آپ ﷺ نے فرمایا، تم نے بھی سنا ! میں نے عرض کیا کہ ہاں۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ میرے پاس جبرائیل (علیہ السلام) آئے تھے اور کہہ گئے ہیں کہ تمہاری امت کا جو شخص بھی اس حالت میں مرے کہ وہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو، تو وہ جنت میں داخل ہوگا۔ میں نے پوچھا کہ اگرچہ وہ اس طرح (کے گناہ) کرتا رہا ہو۔ تو آپ ﷺ نے کہا کہ ہاں۔
