fazail e quran hadees
صحیح البخاری
کتاب: فضائل قرآن
باب: قرآن پڑھنے والے پر رشک کا بیان
حدیث
ترجمہ:
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ان سے زہری نے بیان کیا، انہوں نے کہا مجھ سے سالم بن عبداللہ نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن عمر (رض) نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا، رشک تو بس دو ہی آدمیوں پر ہوسکتا ہے ایک تو اس پر جسے اللہ نے قرآن مجید کا علم دیا اور وہ اس کے ساتھ رات کی گھڑیوں میں کھڑا ہو کر نماز پڑھتا رہا اور دوسرا آدمی وہ جسے اللہ تعالیٰ نے مال دیا اور وہ اسے محتاجوں پر رات دن خیرات کرتا رہا۔
دوسری حدیث مبارکہ
صحیح البخاری
کتاب: فضائل قرآن
باب: اس شخص کا سب سے بہتر ہونے کا بیان جو قرآن کریم سیکھے یا کسی کو سکھائے
حدیث نمبر: 5028
ترجمہ:
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے علقمہ بن مرثد نے، ان سے ابو عبیدالرحمن سلمی نے، ان سے عثمان (رض) نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ تم سب میں بہتر وہ ہے جو قرآن مجید پڑھے اور پڑھائے۔ اور مزید
صحیح البخاری
کتاب: فضائل قرآن
باب: قرآن شریف بغیر دیکھے پڑھنے کی فضیلت کا بیان
ترجمہ:
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے یعقوب بن عبداللہ نے بیان کیا، ان سے ابوحازم نے، ان سے سہل بن سعد (رض) نے کہ ایک خاتون رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! میں آپ کی خدمت میں اپنے آپ کو ہبہ کرنے کے لیے آئی ہوں۔ نبی کریم ﷺ نے ان کی طرف نظر اٹھا کر دیکھا اور پھر نظر نیچی کرلی اور سر جھکا لیا۔ جب اس خاتون نے دیکھا کہ ان کے بارے میں کوئی فیصلہ نبی کریم ﷺ نے نہیں فرمایا تو وہ بیٹھ گئی۔ پھر نبی کریم ﷺ کے صحابہ میں سے ایک صاحب اٹھے اور عرض کیا : یا رسول اللہ ! اگر آپ کو ان کی ضرورت نہیں ہے تو میرے ساتھ ان کا نکاح کردیں۔ نبی کریم ﷺ نے دریافت فرمایا تمہارے پاس کچھ (مہر کے لیے) بھی ہے۔ انہوں نے عرض کیا نہیں یا رسول اللہ، اللہ کی قسم ! تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اپنے گھر جاؤ اور دیکھو شاید کوئی چیز ملے، وہ صاحب گئے اور واپس آگئے اور عرض کیا نہیں، اللہ کی قسم ! یا رسول اللہ ! مجھے وہاں کوئی چیز نہیں ملی۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ پھر دیکھ لو ایک لوہے کی انگوٹھی ہی سہی۔ وہ صاحب گئے اور پھر واپس آگئے اور عرض کیا نہیں اللہ کی قسم، یا رسول اللہ ! لوہے کی ایک انگوٹھی بھی مجھے نہیں ملی۔ البتہ یہ ایک تہبند میرے پاس ہے۔ سہل (رض) کہتے ہیں کہ ان کے پاس کوئی چادر بھی (اوڑھنے کے لیے) نہیں تھی۔ اس صحابی نے کہا کہ خاتون کو اس میں سے آدھا پھاڑ کر دے دیجئیے۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ تمہارے اس تہبند کا وہ کیا کرے گی۔ اگر تم اسے پہنتے ہو تو اس کے قابل نہیں رہتا اور اگر وہ پہنتی ہے تو تمہارے قابل نہیں۔ پھر وہ صاحب بیٹھ گئے کافی دیر تک بیٹھے رہنے کے بعد اٹھے۔ نبی کریم ﷺ نے انہیں جاتے ہوئے دیکھا تو بلوایا۔ جب وہ حاضر ہوئے تو آپ نے دریافت فرمایا کہ تمہیں قرآن مجید کتنا یاد ہے ؟ انہوں نے بتلایا کہ فلاں، فلاں، فلاں سورتیں مجھے یاد ہیں۔ انہوں نے ان کے نام گنائے۔ نبی کریم ﷺ نے دریافت فرمایا کہ کیا تم انہیں زبانی پڑھ لیتے ہو ؟ عرض کیا جی ہاں۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ جاؤ تمہیں قرآن مجید کی جو سورتیں یاد ہیں ان کے بدلے میں میں نے اسے تمہارے نکاح میں دے دیا۔
صحیح البخاری
کتاب: فضائل قرآن
باب: قرآن شریف پڑھنے اور اس کی ہمیشہ تلاوت کرنے کا بیان
حدیث
ترجمہ:
ہم سے محمد بن علاء نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، ان سے برید نے، ان سے ابوبردہ نے اور ان سے ابوموسیٰ (رض) نے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا قرآن مجید کا پڑھتے رہنا لازم پکڑ لو اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے وہ اونٹ کے اپنی رسی تڑوا کر بھاگ جانے سے زیادہ تیزی سے بھاگتا ہے۔
دوسری حدیث مبارکہصحیح البخاری
کتاب: فضائل قرآن
باب: قرآن شریف بھول جانا اور یہ کہنا کہ میں فلاں فلاں آیت بھول گیا (جائز نہیں) کیوں کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے جلد ہی ہم تجھے پڑھائیں گے پھر تو ہرگز نہ بھولے گا مگر جو اللہ چاہے گا
حدیث نمبر: 5038
ترجمہ:
ہم سے احمد بن ابی رجاء نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، ان سے ہشام بن عروہ نے، ان سے ان کے والد (عروہ بن زبیر) نے اور ان سے عائشہ (رض) نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک صاحب کو رات کے وقت ایک سورت پڑھتے ہوئے سنا تو فرمایا کہ اللہ تعالیٰ اس شخص پر رحم کرے، اس نے مجھے فلاں آیتیں یاد دلا دیں جو مجھے فلاں فلاں سورتوں میں سے بھلا دی گئی تھیں۔
